بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمنی انقلاب کے راہما اور مقاومت انصار اللہ کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج جمعرات کو خطاب کرتے ہوئے خطے کے تازہ ترین واقعات پر روشنی ڈالی اور کہا:
• صہیونی ریاست نے امریکہ کی شراکت سے اس ہفتے 3500 سے زائد فلسطینی خواتین، بچوں اور مہاجرین کو شہید اور زخمی کیا ہے، جن میں سے کئی شہدا امدادی سامان کو فضا سے پھینکنے کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں۔ اسرائیل فضائی امداد پھینک کر عالمی رائے کو ورغلا رہا ہے۔
• اگر اسرائیل اسی طرح فضائی امداد پھینکتا رہا، تو 8 ماہ میں صرف اتنی امداد پہنچا پائے گا جتنی زمینی راستوں سے غزہ میں ایک دن میں داخل ہوسکتی ہے۔
• غزہ پٹی پر بھوک مسلط کرنے اور اس خطے میں مصنوعی قحط اور بھمکری پھیلانے کا جرم صہیونی ریاست کا سب سے وحشیانہ اور بدترین جرم ہے۔
• صہیونیوں نے بچوں کے قتل عام میں بھی قسی القلبی اور سنگ دلی کی انتہا کر دی ہے۔
• اسرائیل غزہ میں ایسا خوراکی سامان داخل کرتا ہے جس کی میعاد ختم ہو چکی ہے، اور وہ ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا تاکہ ان ٹرکوں میں موجود سامان کی میعاد ختم ہو جائے، پھر تھوڑی سی امداد کو داخل ہونے دیتا ہے۔ اس لئے ہم روزانہ غزہ کے بہت سے لوگوں کو بھوک سے شہید ہوتے دیکھ رہے ہیں۔
• بھوک اور غذائی قلت سب سے زیادہ منفی اثر بچوں پر ہؤا ہے۔ غذائی مراکز کے نام سے متعینہ مقامات - جو درحقیقت امریکہ اور اسرائیل کی برائی ہوئی موت کے گھاٹ ہیں - ہر روز غزہ کے بڑی تعداد میں لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوجی جان بوجھ کر اس خطے کے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ انہیں شہید کیا جائے۔ بچوں کو نشانہ بنانا صہیونی فوجیوں کے سنگدلی اور درندگی کی علامت ہے۔
• صہیونیوں کے جرائم ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ اب ان میں کوئی انسانی احساس یا فطری قدر باقی نہیں رہی۔ انہوں نے اپنے جرائم کے ذریعے تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کر دیا ہے۔
• قتل و غارت، یہودی-صہیونیوں کے دینی اور عقیدتی نظریات کا حصہ ہے۔
• غزہ میں صحافیوں کا قتل بھی صہیونی دشمن فوج کے لئے معمول کا کام بن چکا ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی دشمن نے جان بوجھ کر 6 صحافیوں کو ان کے خیموں میں شہید کر دیا۔ یہ ریاست صحافیوں کو نشانہ بنا کر بے شرمی سے اس بات پر زور دے رہی ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ دنیا کے مختلف لوگوں تک حقائق پہنچیں۔
• صہیونیوں کی جرائم پیشگی دنیا میں بے مثال ہو چکی ہے اور تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی؛ اب کوئی ایسا جرم نہیں بچا جو اسرائیلی دشمن نے فلسطینی عوام کے خلاف نہ کیا ہو۔ اسرائیلیوں نے اس دوران فلسطینی عوام کے خلاف ظلم، تشدد اور جرائم کے لئے بہت سے نئے طریقے ایجاد کئے ہیں۔
• اسرائیلی جرائم، ان کی وحشیانہ اور کینہ پرور روح کی عکاسی کرتے ہیں، اور وہ فلسطینی مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں قتل کے لئے کوشاں ہیں۔
• دشمن یہ بھی کوشش کر رہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو بے گھر کرے اور باقی ماندہ لوگوں کو بھی اپنے قابو میں لے آئے۔
• فی الحال ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے محفوظ علاقوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ دشمن کسی بھی فلسطینی کو غزہ کے کسی حصے میں پناہ لینے نہیں دیتا اور جیسے ہی وہ کہیں ٹھہرتے ہیں، انہیں شہید کر دیا جاتا ہے۔
• قتل و غارت صہیونیوں کے سیاسی اور عقیدتی تعلیمات اور نقطہ نظر کا حصہ ہے، اس لحاظ سے صہیونی مسلم امہ اور تمام انسانیت کے لئے ایک حقیقی خطرہ ہیں۔
• مسلم امہ کو درپیش سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ وہ دشمن کی حقیقت سے غفلت برتنے ہیں۔
• تمام عرب ممالک عرب اسرائیل کے غلام بن چکے ہیں۔
• ہم صہیونیوں کے مسجد اقصیٰ کو یہودیانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔ معاملہ اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ اسرائیلیوں نے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی جھنڈا بھی لہرا دیا ہے۔
• غاصب اسرائیلی ریاست قدس شریف کے رہائشیوں کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے گھروں کو تباہ کر دیں۔
• دریائے اردن کے مغربی کنارے ـ خاص طور پر جنین، طولکرم اور نور شمس کیمپوں ـ میں بھی صہیونی ریاست کی جارحیت مسلسل جاری ہے۔
• مغربی کنارے کے بڑے کیمپوں سے فلسطینی شہریوں کو بے دخل کرنے اور ان کیمپوں کو تباہ کرنے کا عمل بھی مسلسل جاری ہے۔
• گذشتہ ہفتے مغربی کنارے میں صہیونی فورسز نے فلسطینیوں کے 61 سے زائد عمارتیں مسمار کیں۔
• غاصب ریاست مغربی کنارے میں صہیونی آبادکاروں کے لئے مزید بستیاں تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
• ان دنوں مقبوضہ فلسطینی علاقوں، مغربی کنارے کی صہیونی بستیوں اور حتیٰ کہ غزہ میں دشمن کے ہاتھوں مقبوضہ علاقوں میں دیواروں پر "عرب مردہ باد" کے نعرے بکثرت نظر آتے ہیں۔
• "عرب مردہ باد" کا نعرہ ایک اسرائیلی نعرہ ہے جو فلسطین پر صہیونی قبضے کے آغاز سے ہی لگایا جاتا رہا ہے۔ یہ نعرہ وہ اپنی تقریبات اور اجتماعات میں لگایا کرتے ہیں۔
• مسلمانوں کو نیچا دکھانے کی غرض سے دشمنان اسلام کی کوششیں پہلے کی طرح جاری ہیں۔ "عربوں نے خود کو اسرائیل کا غلام بنا لیا ہے یہ اب تک کی سب سے گھناؤنی اور بدترین صورت حال ہے جس کا عرب قوم کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب کوئی سچا مومن اسرائیل کی غلامی قبول نہیں کر سکتا۔"
• اسرائیل ایک فاسد، بدعنوان اور گمراہ ریاست ہے جو شیطانی دھارے کا تسلسل ہے۔ اسی لئے "امت اسلامیہ کو غفلت کی [مجرمانہ] نیند سے بیدار ہو کر اس شیطان کے خطرے کو بھانپنا چاہئے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ